ارشد محمود ارشد ۔۔۔ تیرے سنگ تھا موج میلہ اک برس

تیرے سنگ تھا موج میلہ اک برس
اب گزاروں گا اکیلا ، اک برس

زندگانی دیکھ میرا حوصلہ
تجھ کو میں نے اور جھیلا اک برس

وقت کی پونجی بچاتا کس طرح
ہاتھ میں آیا نہ دھیلا اک برس

جانے کس جانب بہا کر لے گیا
تیری یادوں کا وہ ریلا ، اک برس

اُس نے بھی آنکھیں بدل لیں آج کل
میرے جذبوں سے جو کھیلا اک برس

گُر بتاتا ہے مجھے وہ الاماں
جو رہا تھا میرا چیلا اک برس

اس بجٹ سے بھی ہمیں ارشد ملا
پھر گرانی کا جھمیلا اک برس

Related posts

Leave a Comment